Thursday, 31 March 2016

Thi Pagal apnay aap utay - Shakir Shuja Abadi Shayari


Shakir Shuja Abadi Shayari

Thi Pagal apnay aap utay main dadha zulm jafa keetum
Sabh till phull ghar da chunr punr ke oondi aish da kaish ada keetum
Kal Hath kar ghar do akhya hass keda sohnra dekh wiyah keetum
Sara ghar tay zarr Lutwa Shakir~ betha hath Maslainda kiya keetum

Hinn Shakir Chaikri saah meday kar maaf khataa Medo aya kar

Shakir Shujabadi Poetry

Tedi ziayarat meda haq banday, meda haq na kha medo aya kar
Teda Yar vi han beemar vi haan, tedi Deed Dava, Medo aya kar
Meda Koor taan Nai, O Dehda Paey khud aap khuda Medo aya kar
Hinn Shakir Chaikri saah meday kar maaf khataa Medo aya kar
(Kalam e Shakir Shujabadi)

kon momin kon Kafir kon Shakir reh gya

 Saraiki Poetry Shakir Shujabadi

kon hin jo fesabeel Allah da narah maar ke
Intaqaman pe karainday hin Qatal kujh Ghor kar

Kon mOmin kon Kafir kon Shakir~ Reh gya
Hikko Jihya Sariyan da hay amal kujh ghor Kar

Wednesday, 30 March 2016

Chapay Chapay Karbala Hay, Konay Konay tay yazeed

Shair Shuujabadi Saraiki Poetry


Chapay Chapay Karbala Hay, Konay Konay tay yazeed
Kitnay Khaimay Jag tay waindin roz Jall, Kujh ghor kar..!

Aay Shakir~ rovan umran da, sakoon atiya 'Yaar' ataa keetay


Nai mehz kasoor zamanay daasaan aap koon aap tabad keetay
Kai dakhal nai vigri kismat da atay na koi zulm Khuda keetay
Da dil lainday na dukh chainday, heen Ishq tan sabh kujh aa keetay
Aay Shakir~ rovan umran da, sakoon atiya 'Yaar' ataa keetay

Sunday, 3 January 2016

شاکر شجاع آبادی

Shaki Shujaabadi
Shakir Shujabadi

شاکر شجاع آبادی جب کسی مشاعرے میں شامل ہوں توحاضرین سے صبر نہیں ہوتا ، ان کے نام کا نعرہ لگناشروع ہوجاتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ اس موقع پراسٹیج سیکریٹری انہیں چند منٹ کے لیے ڈائس پر مدعوکرتے ہیں۔ اور شاکر فرمائشی اشعار سنا کر واپس اپنی نشست تشریف لاجاتے ہیںاس وعدہ کے ساتھ کہ وہ دوبارہ پڑھنے کے لیے آئیں گے ۔شاکر کی شاعری زبان زدِعام ہوگئی۔ ہندوستان، کینیڈا اور امریکا ، یورپ جاپان، ناروے سمیت دنیا بھرمیں شاکر کی شاعری مقبول ہے۔”شاکر کا جادو چل گیا،، اوروہ مقبولیت کے گراف پر پہلے نمبروں پر آگئے، جس کے ساتھ ہی ان کی کتابوں کی فروخت میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا۔ پبلشروں نے ان کی ایک درجن سے زیادہ کتابیں شائع کیں۔ان کی مقبول کتابوں میں لہو دا عرق، پیلے پتر، بلدین ہنجو، منافقاں تو خدا بچاوے، روسیں تو ڈھاڑیں مار مار کے اور گلاب سارے تمہیں مبارک، شامل ہیں۔ 2007ء میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔شعرو شاعری کے چوبیس برسوں کے دوران شاکر نے ہزاروں ڈوہرے، قطعات، گیت ، غزلیںاور کافی نظمیں لکھیں۔وہ اپنی پیدائش کے بعدہی سے چلنے پھرنے میں خرابی کا شکار تھے۔یہ عوامی شاعر بارہ برسوں سے چلنے پھرنے سے اب قاصر ہے۔انہیں سر اور گردن کی حرکت میں دشواری کا سامنا بھی ہے۔شاکر کی بیماری کی خبر جب میڈیا نے دی اور پھر ایک تسلسل کے ساتھ اس فالواپ بھی ہوا تو حکومتی ارباب واختیار نے اس کا نوٹس لیا۔وزیر اعلی میاں محمد شہباز شریف کی ہدایات پر اب ان کا سرکاری خرچ پر علاج ہورہا ہے۔ڈاکٹروں کی ٹیم (بورڈ) بھی بنا دی گئی ہے۔بہتر علاج سے شاکر کی طبیعت تو سبھل گئی ہے مگر وہ مکمل صحت یاب نہیں ہیں۔

فروری 2014ء میں وزیراعظم نواز شریف نے شاکر کے لیے ایک ملازمت، ماہانہ وظیفے اور ایک گھر کا اعلان کیا تھا۔ اس عظیم عوامی شاعر جو قوم کا اثاثہ ہیں کے لیے یوم شاعری کے عالمی دن کے موقع پر ضروری ہے کہ وزیراعلیٰ میاں محمدشہباز شریف نے جوپچیس ہزار روپے کے ماہوار وظیفے کا اعلان کیا تھا اور ایک بار اس کی ادائیگی بھی ہوئی۔ اس وظیفے میں اضافہ کرتے ہوئے سابقہ وظیفہ جات کی یکمشت ادائیگی کی جائے۔شاکر کی مکمل صحت یابی تک ان کاعلاج سرکاری خرچ پر کرایا جائے۔شاکر شجاع آبادی کے بیٹے کو سرکاری ملازمت دی جائے۔ تاکہ ان کے گھروالوں ایک مستقل روز گار کا بندوبست ہوسکے۔ ان کے چاہنے والے ان کی مکمل صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔

آپ شاکر آپ کوں گل لئی وداں


زندگی ھک بوجھ ھے بس چئی وداں
چودی نی پر کنڈھ پچھوں لڑکئی وداں
اجھو مکدے پندھ گھر نزدیک ھے
تھکے بت کوں ایہو لارا لئی وداں
تھک پیا ھوسیں میاں آرام کر
ھیں صدا کہیں دی تے کن کڑکئی وداں
کون لیندے گل غریباں کوں بھلا
آپ شاکر آپ کوں گل لئی وداں